الدرر البھیة فى الأسانيد المضيئة

الدرر البھیة فى الأسانيد المضيئة
أسانيد إمام المدرسين فضيلة الشيخ بحر العلوم المفتي العلامة أبو الفيض مفتي محمد فضل الرحمن البنديالوي
از: محمد انس رضا قادری بندیالوی
جامعہ منظر الاسلام حنفیہ غوثیہ بستی خیر آباد تحصیل پروآ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں آج 20 فروری بروز اتوار جو دوسرا جلسہ دستار فضیلت منعقد ہو رہا ہے، تقریبا 110 فضلاء جنہوں نے درس نظامی بندیالوی نصاب کی تکمیل کی ہے، کے سر دستار فضیلت سجائی جائے گی اور استاد محترم امام المدرسین امین علوم بندیالوی حضرت علامہ ابو الفیض مفتی محمد فضل الرحمن بندیالوی مد ظله العالی طلبہ کو شھادۃ الفراغ اور سند الإجازۃ عطا فرمائیں گے۔
2014 میں پہلی مرتبہ دستار فضیلت کا جلسہ منعقد ہوا تھا جس میں 70 سے زائد طلبہ نے درس نظامی بندیالوی نصاب کی تکمیل کی تھی،،،
استاد محترم نے 2014 میں پہلے جلسہ دستار فضیلت کے موقع پر جو سند حدیث فضلاء کو عطا فرمائی تھی وہ استاد محترم کو ان کے استاد شیخ الحدیث علامہ مفتی محمد کریم بخش رحمة الله عليه حاصل ہوئی تھی، یہ سند علامہ محمد کریم بخش رحمة الله عليه کو آپ کے استاد حضور محدث اعظم پاکستان شیخ الحدیث علامہ سردار احمد صاحب رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی تھی اور حضور محدث اعظم پاکستان رحمة الله عليه سے یہ سند متصل ہے امام اہلسنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلی رحمة الله عليه تک اور پھر یہ سند تین واسطوں ایک بحر العلوم عبد العلی لکھنوی رحمة الله عليه اور دوسرا امام اہلسنت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمة الله عليه اور تیسرا شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی سے ہوتے ہوئے سید عالم نور مجسم شفیع معظم ﷺ تک متصل سند ہے۔
استاد محترم علامہ ابو الفیض مفتی محمد فضل الرحمن بندیالوی دام ظله کو مختلف علوم و فنون مثلاً تفسیر، حدیث، فقہ، حنفی، علم کلام، معقولات، علم ھیئت و ہندسہ کی اجازات مختلف طرق سے حاصل ہیں، استاد صاحب نے اِس دوسرے جلسہ دستار فضیلت کے موقع پر تمام اسانید کی اشاعت کا ارادہ فرمایا اور اسے ترتیب دینے کی بھاری ذمہ داری فقیر کے نازک کندھوں پر ڈال دی۔
راقم نے استاد محترم سے عرض کی کہ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم ان تمام اسانید کو کتابی صورت میں ترتیب دے دیں، تاکہ تمام اسانید ایک کتاب میں یکجا ہوجائیں، استاد محترم کو فقیر کی عرض پسند آئی اور فرمایا انہیں کتابی صورت میں ترتیب دے دیں
استاد محترم نے اس کتاب کا نام تجویز فرمایا:
“الدرر البھیة فى الأسانيد المضيئة”
ان اسانید کو ترتیب دینے میں جامعہ منظر الاسلام حنفیہ غوثیہ کے لائق طالب علم اور میرے رفیق محترم جناب علامہ نعیم عباس بندیالوی صاحب نے راقم کا بھرپور ساتھ رہا اور اسے زیور طباعت سے آراستہ کرنے کا سہرا استاد محترم کے شاگرد خاص ابو الفضل محمد محمد عمیر صادق بندیالوی کے سر ہے۔
الله تعالیٰ دونوں کو سلامت باکرامت رکھے۔ آمین
ذیل میں “الدرر البھیة فى الأسانيد المضيئة” میں اسانید کی مختصر ترتیب ملاحظہ ہو۔
1۔ سند التفسیر
یہ سند استاد محترم کو استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہے جو کہ شاہ عبد الغنی محدث دہلوی رحمة الله عليه تک متصل ہے۔
2۔ اسانید الحدیث
یہ اسانید استاد محترم کو مختلف اساتذہ سے حاصل ہیں، تفصیل درج ذیل ہے
اول: یہ سند استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہے جو کہ شاہ عبد الغنی محدث دہلوی رحمة الله عليه تک متصل ہے۔
دوم: یہ سند صحیح بخاری شریف کی ہے، یہ سند استاد محترم کو کنز العلوم جامع المعقول و المنقول علامہ عبید الله قندھاری رحمة الله عليه سے حاصل ہے، اجازت تو تمام کتب حدیث کی ہے، لیکن جو تحریری سند استاد محترم کو حاصل ہوئی وہ صحیح بخاری شریف کی ہے، اس سند کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ سند تاجدار گولڑہ حضور پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمة الله عليه سے ہوتی ہوئی امام بخاری رحمة الله عليه تک متصل ہے کیونکہ حضور تاجدار گولڑہ رحمة الله عليه، علامہ عبید الله قندھاری رحمة الله عليه کے دادا استاد ہیں۔
سوم: یہ سند استاد محترم کو شیخ الحدیث علامہ مفتی محمد کریم بخش رحمة الله عليه حاصل ہوئی، اس کا ذکر پہلے ہو چکا کے۔
چہارم: استاد محترم کو جب فخر المشائخ ابو المکرم ڈاکٹر سید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی دامت برکاتھم العالیة نے خلافت اشرفیہ سے نوازا تو استاد محترم کی خواہش پر ڈاکٹر سید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی دامت برکاتھم العالیة نے اجازت حدیث بھی عطا فرمائی، یہ سند بھی اس کتاب میں شامل ہے، یہ سند ترتیب میں مقدم ہے دیگر اسانید حدیث پر، یہ سند دو واسطوں سے ہے،
(۱) ڈاکٹر صاحب کو خانودہ اشرفیہ کے مشہور روحانی پیشوا اور آستانیہ عالیہ اشرفیہ کچھوچھہ کے موجودہ سجادہ نشین قائد ملت اسلامیہ سید محمود اشرف اشرفی الجیلانی کے والد ماجد شیخ اعظم ابو المحمود سید اظہار اشرف الاشرفی الجیلانی رحمة الله عليه سے سند حدیث حاصل ہوئی، یہ سند صدر الافاضل سید نعیم الدین مرادآبادی رحمة الله عليه سے ہوتی ہوئی خاتم المحققین علامہ سید احمد طحطاوی رحمة الله عليه تک متصل ہے۔
(۲) ڈاکٹر صاحب کو آپ کے استاد مفتی اہل سنت سید شجاعت علی قادری رحمة الله عليه سے سند حدیث حاصل ہوئی، یہ سند غزالی زماں رازی دوراں علامہ احمد سعید کاظمی رحمة الله عليه اور علامہ ارشاد حسین رامپوی رحمة الله عليه کے واسطے سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی تک متصل ہے۔
3۔ سند الفقه الحنفي
یہ سند استاد محترم کو استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہے، حضور ملک المدرسین کو یہ سند سفر بغداد میں جامع امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنه کے خطیب سید عبد القادر بن سید عبد الرزاق رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی، یہ سند علامہ خیر الدین رملی، ابو البرکات نسفی، ابو الحسن مرغینانی، شمس الأئمہ سرخسی، شمس الأئمہ حلوانی، امام محمد رحمهم الله سے ہوتی ہوئی امام الأئمہ سراج الامہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی الله عنه تک متصل ہے۔
4۔ سند علم الکلام
یہ سند استاد محترم کو استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی جو کہ خاتم الحکماء علامہ فضل حق خیر آبادی، بانی درس نظامی علامہ نظام الدین لکھنوی، علامہ جلال الدین دوانی، علامہ قطب الدین رازی، سید السند سید محمد شریف جرجانی، علامہ قاضی بیضاوی، علامہ فخر الدین رازی، امام محمد غزالی رحمهم الله اور امام الحرمین الجوینی سے ہوتی ہوئی امام اہلسنت امام ابو الحسن اشعری رحمة الله عليه تک متصل ہے۔
5۔ سند المعقول و المنقول من العلماء الخیراٰبادية
یہ سند استاد محترم کو اولاً استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی اور ثانیاً کنز العلوم علامہ عبید اللہ قندھاری رحمه الله سے حاصل ہوئی، دونوں سندیں خاتم الحکماء علامہ فضل حق خیر آبادی رحمة الله عليه پر جا کر مل جاتی ہیں۔ علامہ فضل حق خیرآبادی سے بو علی سنیا تک یہ سلسلہ متصل ہے۔
6۔ سند الفنون الحكمية و العلوم الادبية
یہ سند استاد محترم کو اولاً استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی اور ثانیاً کنز العلوم علامہ عبید اللہ قندھاری رحمه الله سے حاصل ہوئی، ان دونوں کو یہ سند استاذ العلماء علامہ مہر محمد اچھڑوی رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی، یہ سند علامہ فضل حق رامپوری رحمه الله تک متصل ہے، پھر آپ سے ایک سند خاتم الحکماء علامہ فضل حق خیر آبادی رحمة الله عليه تک اور دوسری مصنف علم الصیغہ اسیر جنگ آزادی علامہ عنایت احمد کاکوروی تک متصل ہے۔
7۔ سند علم الهيئة و الرياضية
یہ سند استاد محترم کو اولاً استاذ العرب و العجم ملک المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی رحمة الله عليه سے حاصل ہوئی جو کہ مناظر اسلام فاتح عیسائیت علامہ رحمة الله مھاجر مکی اور علامہ لطف اللہ علی گڑھی رحمهما الله تک متصل ہے
اور ثانیاً کنز العلوم علامہ عبید اللہ قندھاری رحمه الله تعالی سے حاصل ہوئی جو کہ خاتم الحکماء علامہ فضل حق خیرآبادی رحمة الله عليه تک متصل ہے۔
الدرر البھیة فى الأسانيد المضيئة میں مذکور تمام اسانید کا یہ مختصر خاکہ ہے، میرے لیے شرف کی بات ہے کہ اسے ترتیب دینے کے حکم استاد محترم نے مجھے دیا، اور اس شرف سے مشرف کیا،، یہاں ایک ساتھی علامہ محمد فیضان المصطفی بندیالوی کا ذکر ضرور کروں گا انہوں نے راقم کو کئی بار کہا کہ یہ کام آپ نے ہی کرنا ہے نیز اولاً ضروری مواد بھی فراہم کیا۔ اللہ تعالی انہیں بھی برکتوں سے نونوازے۔